سرکار مرے کر دو نظر ایک ادھر بھی
چمکانے دل میرا نظر اور جگر بھی
ہر سمت ہے سرکار ترے نور کا جلوہ
دیکھے کوئی اہل نظر جب بھی جدھر بھی
ہر چیز نے دی تیری رسالت کی گواہی
بولے ہیں ترے حکم سے پتھر بھی شجر بھی
خوشبو سے معطر ہیں مدینے کی فضائیں
مہکے ہیں گلی کوچے احد اور بدر بھی
اک میں ہی نہیں ہر کوئی عاشق ہے تمہارا
یہ شمس و قمر حور و ملک جن و بشر بھی
واللہ مرے آقا ہی سنواریں گے واللہ
عتیق یہ دنیا بھی تری قبر وحشر بھی

0
4
36
پیر صاحب یہ بھی نعت اچھی ہے - کچھ چیزیں اس میں بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے

سرکار مرے کر دو نظر ایک ادھر بھی
چمکانے دل میرا نظر اور جگر بھی
== کر دو کے بجائے کر دیں زیادہ ادب سے قریب ہے -
== دل اور نظر تو چمکانا اردو میں معروف ہے جگر چمکانا کوئی اصطلاح نہیں - یہ شعر صحیح نہیں ہے -

مہکے ہیں گلی کوچے احد اور بدر بھی
== یہ لفظ ہے -بد-ر آپ نے باندھا ہے ب-در - تلفط دونوں صحیح ہیں مطلب میں فرق ہے -
== یہاں آپ کو بدر کہنا ہے آپ نے ب در استعمال کیا ہے جو کہ آپ کا قافیہ نہیں ہے - ''

واللہ نبی میرے ہی سنواریں گے واللہ
عتیق یہ دنیا بھی تری قبر و حشر بھی
== یہاں بھی آپ نے واللہ دو دفعہ لکھا ہے - دوسرے کو بدلیں تو شعر اچھا لگے گا
== اور آپ نے اپنا نام بھی بے وزن باندھا ہے - یہ نام ہے ع-تیق- آپ نے باندھا ہے
عت-تیق- یہ بے وزن ہو گیا -

محبتوں کا شکریہ

0
محبتوں کا شکریہ

0
آپ نے بہترین انداز میں اصلاح فرمائی ہے ان عیوب پر میری بھی نظر تھی

0