جب بھی آتا ہے خیالِ شہِِ والا دل میں
اس گھڑی آتا ہے اک نور کا ہالہ دل میں
روشنی دل میں ہے بس نام نبی کا صدقہ
چاند سورج سے نہیں ہوتا اجالا دل میں
کاش مل جائے مجھے اذن زیارت پھر سے
ہر گھڑی ایک ہی رہتی ہے تمنا دل میں
ہو نہیں سکتا وہ دل غیر کی جانب مائل
گر بسا رکھا ہو محبوب خدا کا دل میں
آج پھر ہو گی عتیق اور ہی انداز سے نعت
روز ہوتا ہے سماں ایک نرالا دل میں

14