| ہو گی پُر رونق یہ دل کی اجڑی بستی ایک دن |
| رنگ لائے گی مرے عملو ں کی کھیتی ایک دن |
| اس یقیں سے بھیجتا ہوں در ود انکی ذات پر |
| وہ بدل دیں گے مرا عنوان ہستی ایک دن |
| موت سے غافل نہ ہو آجا درِ توّاب پر |
| موت سے اترے گی تیری ساری مستی ایک دن |
| ان کی الفت کو بنا لے اے دیوا نے نا خدا |
| پھر کنارے پر لگے گی تیری کشتی ایک دن |
| عشق کا اظہار کر اپنے عمل سے اے عتیق |
| عاشقوں کی صف میں ہو جائے گی بھر تی ایک دن |
معلومات