مقدر میں ہو میرے زم زم کا پانی
یہی دل میں حسرت ہے آقا پرانی
مجھے اپنے در کا بنا لیجئے سگ
سنور جائے گی میری یہ زندگانی
لیے دل شکستہ ترے درپہ آیا
ختم ہو چکی جب مری ہر کہانی
عطا ہو مدثر مزمل کا سایہ
بڑی ہو گی مجھ پر تری مہربانی
عطا کر دو آقا مجھے عشق اپنا
یہی مانگا کرتے تھے والد گرامی
عتیق اپنے دل میں یہ پختہ یقیں رکھ
ملے گی تجھے بھی محبت لا فانی

0
46