اللہ کے دربار میں انکار نہیں ہے
اس ذات کو پانا کوئی دشوار نہیں ہے
انسان کیوں اب صاحب کردار نہیں ہے
اک دوسرے کا کوئی بھی غمخوار نہیں ہے
رہتے ہیں برادر بھی تو اب جان کے دشمن
ماں باپ کی اولاد وفادار نہیں ہے
کردار کی پستی نے ہمیں کر دیا رسوا
ملا کی کسی بات پہ عتبار نہیں ہے
کردار سے قوموں کی حیات اور بقا ہے
اس قوم کا اب کوئی بھی کردار نہیں ہے
رسوا ہے عتیق اس لیے یہ قوم حجازی
الله کے ہاں دل سے شرم سار نہیں ہے

0
80