پڑی جن پہ ان کی نظر دیکھتا ہوں
انہیں ہر جگہ معتبر دیکھتا ہوں
نہیں دیکھتا میں کسی اور جانب
تجھے ہی میں جاناں مگر دیکھتا ہوں
دعا میں جب ان کا تصور کروں میں
میں اس میں بڑا پھر اثر دیکھتا ہوں
کریں وہ اشارہ میں جھٹ آؤں در پر
بدر کو یونہی منتظر دیکھتا ہوں
تمہاری محبت میں ہی تو بقا ہے
محبت کا میں یہ ثمر دیکھتا ہوں
نہیں بہکی جن کی نظر اور جانب
میں ان سب کو رشکِ قمر دیکھتا ہوں
عتیق ان کے در سے جو رخ موڑتے ہیں
خجل ان کو پھر در بہ در دیکھتا ہوں

0
79