ہر سمت ہے سرکار کے چہرے کا اجالا
محبوب خدا خوب ہے خوبوں سے بھی اعلی
خاطر میں نہیں لاتے وہ رنگِ گل و لالہ
نظروں میں جو رکھتے ہیں جمالے شہ والا
چمکے ہیں جہاں بر میں کئی اور بھی تارے
یہ تارہ چمک اور دمک میں ہے نرالا
میں جب بھی مصیبت کے اندھیروں میں گرا ہوں
سرکار۔ دو۔ عالم کے کرم نے ہی سنبھالا
لکھتے ہوئے نعت ان کی یہ احساس ہے رہتا
ہے۔ گرد۔ مرے۔ جیسے کوئی نور کا ہالہ
خالق نے عتیق ان کو ہے بےعیب بنایا
کہتا۔ ہے۔ یہی دل سے انہیں دیکھنے والا

0
80