پوچھتے کیا ہو حبیبِ کبریا کا مرتبہ
ہے خدا کے بعد بےشک مصطفیٰ کا مرتبہ
خلعتِ آدم سے پہلے تھے مرے آقا نبی
کون جانے پھر بھلا اس مبتدا کا مرتبہ
خلق میں جس کی مثل کوئی نہیں کوئی نہیں
جان ہے ہر مرتبے کی مجتبیٰ کا مرتبہ
بس خدا جانے وہ کیا ہیں عقل عاجز ہے یہاں
جانتا کوئی نہیں خیر الوریٰ کا مرتبہ
جب سرے عرشِ بریں پہنچے محمد مصطفیٰ
دیکھ کر قدسی تھے حیراں انتہا کا مرتبہ
حشر کے دن ایک ہی سکہ چلے گا اے عتیق
رب وہاں دکھلاۓ گا بدر الدجی کا مرتبہ

0
48