کونین کو سرکار کا جو آستاں ہے مل گیا |
دارین کو یہ رحمتوں کا سائباں ہے مل گیا |
ہے دینِ حق کی روشنی اب مصطفیٰ سے چار سو |
دونوں جہاں میں راستہ جو ضوفشاں ہے مل گیا |
تھی بے خبر مخلوق یہ اُس منزلِ مقصود سے |
آقا سے آدم زاد کو اک آشیاں ہے مِل گیا |
ناسوت کا سارا جہاں جو مدتوں ویران تھا |
جو آئے اس میں دلربا اذنِ اذاں ہے مِل گیا |
اُس آسماں میں دھوم ہے میلاد ہے بحرِ زمیں |
اس فیضِ یزداں سے جہاں کو ارمغاں ہے مل گیا |
ہیں زندگی پر کچھ رموزِ بندگی بھی وا ہوئے |
کنزِ گراں اس خلق کو اُن کا بیاں ہے مل گیا |
ہے مل گئی جو مصطفیٰ سے خوبیِ انساں کو لاج |
اس فردِ انساں کو خدا سے پاسباں ہے مِل گیا |
ہے دولتِ ایماں مِلی اس فیض سے سرکار کے |
محمود دیکھو مصطفیٰ کا آستاں ہے مل گیا |
معلومات