زیبا لگیں جہاں جو آنے نبی کے ہیں
ہر سو جو روشنی ہے جلوے سخی کے ہیں
ڈنکے بجے جہاں میں مختار آگئے
مولا کے خاص ہیں اور دلبر اُسی کے ہیں
میثاق تھی وہ مجلس حاضر تھے انبیا
جس میں حسیں قصیدے نعرے اُنہی کے ہیں
کوثر ملی نبی کو تسنیم بھی ملی
لولاک سے جہاں یہ سارے کسی کے ہیں
اعلیٰ ہیں رتبے اُن کے کونین ہے گواہ
عز و شرف حیا سب ذاتِ جلی کے ہیں
سب نعمتیں خدا کی قاسم حبیب ہیں
یہ تحفے مصطفی سے آئے غنی کے ہیں
آیا جو اُن کے در پر خالی نہیں گیا
دونوں جہاں سوالی اُن کی گلی کے ہیں
محمود فیضِ سلطاں روشن کرے دروں
تاباں جہان کرتے، جلوے نبی کے ہیں

0
1