ہے زینتِ دونوں سریٰ جلوہ جمالِ یار کا |
حسنِ جہاں سے ما ورا یہ روپ ہے سرکار کا |
آساں کرے جو کبریا وہ سلسلہ ہے یاد کا |
جو راحتِ جاں یوں بنا وہ نام ہے دلدار کا |
تھیں آرزو میں راحتیں چاحت بنی اب ولولہ |
ہر فیض لطفِ یار میں ہے مالک و مختار کا |
نورِ نبی سے تاباں ہیں، کونین کے دونوں جہاں |
اُن سے ملی جو روشنی ہے خاتمہ آزار کا |
وہ بانٹیں مے توحید کی لائے جو مستی دید کی |
ڈنکا میانِ دو سریٰ دلدار کے کردار کا |
یہ فکرِ فردا چھوڑ کر طالع ذرا تاباں کرو |
بابِ نبی ہے بانٹتا لوٹو کرم ستار کا |
جو منزلِ محمود ہے وہ صدر ہے مقصود کا |
یعنی وہ نگ سنسار کا اُس کبریا کے یار کا |
معلومات