ڈنکے ہیں دو جہاں میں میرے حضور کے
کیا خاص ہیں وہ دلبر ربِ غفور کے
نامِ نبی کے روشن جلتے چراغ ہیں
جلوے حسین ہر جا دلبر سے نور کے
آنگن میں مصطفیٰ کے ہیں کامرانیاں
صیقل ہیں پردے جن سے عقل و شعور کے
تاباں ضمیرِ ہستی نورِ حبیب سے
کارندے دور بھاگیں جس سے فتور کے
یادِ نبی ہے نعمت دل کا قرار بھی
وجہہ سکون اس میں لمحے سرور کے
لرزے ہیں قصرِ رومی کسریٰ پہ کپکپی
نیچے جھکے ہیں سر بھی ظلم و فجور کے
فیضانِ دلربا سے کونین ضوفشاں
محمود مصطفیٰ سے جلوے ہیں طور کے

0
2