شہکار جو قدرت کے دلدار ہمارے ہیں |
سرکارِ مدینہ ہیں کونین کے پیارے ہیں |
نغمات ہیں آقا کے ہے حمدِ خدا جس جا |
دارین میں سب نعرے اس یار کے بارے ہیں |
ہستی میں گراں سج دھج اک فیض ہے دلبر سے |
اس بحرِ لطافت سے پھر سارے نظارے ہیں |
مختار کے ہاتھوں پر آفاق لگیں قطرہ |
شانیں ہیں جو سرور کی کچھ ملتے اشارے ہیں |
جبریل کہے اُن سے کب ڈھونڈوں حسیں تجھ سا |
دلبر ہوں فدا تجھ پر کیا حسن تمہارے ہیں |
ہیں یسٰ طٰہٰ جو وہ ہی قرآنِ ناطق بھی ہیں |
سبطینِ نبی سرور قرآن کے پارے ہیں |
کونین ملی اُن کو جو بوندیں ہیں کوثر کی |
کب جانے خلق اُن کے درجات جو سارے ہیں |
مولائے جہاں قاسم مالک ہیں خزانوں کے |
دلدارِ زمانہ سے دو جگ میں پسارے ہیں |
سلطانِ جہاں سے ہے ہستی میں توازن یوں |
ہے دوراں زماں جن سے اس نور سے دھارے ہیں |
محمود خدا جانے اُن کوثر والوں کو |
لولاک کے دفتر میں بس اُن کے اجارے ہیں |
معلومات