مختارِ دو سریٰ ہیں دلدارِ کبریا
عکسِ جمالِ یزداں سرکار دوسریٰ
کنزِ عطائے خالق سرکار سے ملے
دیکھیں جہانِ کن ہے مداحِ مصطفیٰ
بطحا فضا ہے تیری انوار سے بھری
پُر کیف راتیں نوری سرمست ہر صبا
ملتے میں طیبہ میں قدرت کے خاص رنگ
منظر حسین تر ہیں تابندہ ہے فضا
جن کے ورود سے ہیں کونین میں یہ رنگ
ہستی کو سانس اُن کی دہلیز سے ملا
اُن کے لئے ہیں سارے گردوں میں جنبشیں
محور حضور اس کے اُن سے ہے ابتدا
جانے دہر نے کب ہیں قرآن کے فیوض
اعجاز سے ہے جس کے دل جان کو شفا
محمود اُن کے در پر کامل سکون ہے
صبر و قرارِ جاں ہے سرکار کی عطا

0
2