آئے تیرے قدم سج گئے دو سریٰ
شاہِ ارض و سما مصطفیٰ مصطفیٰ
تیرے لطف و عطا سے چلا فیض یوں
ہو گئی سب منور دہر کی فضا
اے شہنشاہِ والا تو صلے علیٰ
تیرے ہاتھوں میں کوثر دہر کا تو شاہ
تو نبی مہرباں تجھ سے ہستی رواں
دورِ گردوں ہے تیری عطا سے چلا
محسنِ ہر زماں تو امیرِ جہاں
تو ہے محبوب اس کا کہے کبریا
ہے جو سدرہ سے آگے جہاں لا مکاں
تیرے فیضِ جلی سے اسے بھی ملا
شان اُن کی ہے محمود علمِ خدا
درجے جن کو ملے ہیں عُلیٰ سے عُلیٰ

0
3