کہرام سا اک بپا ہوا ہے |
ہر ایک کا دل بھرا ہوا ہے |
ہیں بلبل و عندلیب نالاں |
اور چاک ہے قمری کا گریباں |
ہر گل نے کیا چمن میں ماتم |
اک ٹہنی سے گل جدا ہوا ہے |
تری ہے فکر ، شریعت کی بیڑیاں بھی ہیں |
کچھ اپنی شومئ قسمت ہے دوریاں بھی ہیں |
۔ |
ہم آج مل کے گزاریں یہ شب دسمبر کی |
ہوں میں بھی تم بھی ، تپش کو یہ لکڑیاں بھی ہیں |
۔ |