کہاں ترے سوا جائیں ہمارا کوئی نہیں |
کسے یہ درد سنائیں ہمارا کوئی نہیں |
یہ ہاتھ چھوڑ رہے ہو تو یہ بتا جاؤ |
کہ کس سے ربط بڑھائیں ہمارا کوئی نہیں |
ہے قید خانہ کے باہر بھی اب فقط وحشت |
رہائی تو نہ دلائیں ہمارا کوئی نہیں |
یہ آشیانۂ دل صرف تجھ سے تھا آباد |
ہیں تیرے بعد بلائیں ہمارا کوئی نہیں |
لگے جو دل پہ ہمارے تری جدائی سے |
کسے وہ زخم دکھائیں ہمارا کوئی نہیں |
وہ پوچھتے ہیں سبب چشمِ تر کا اے عاجز |
ہم ان کو کیسے بتائیں ہمارا کوئی نہیں |
معلومات