کہاں ترے سوا جائیں ہمارا کوئی نہیں
کسے یہ درد سنائیں ہمارا کوئی نہیں
یہ ہاتھ چھوڑ رہے ہو تو یہ بتا جاؤ
کہ کس سے ربط بڑھائیں ہمارا کوئی نہیں
ہے قید خانہ کے باہر بھی اب فقط وحشت
رہائی تو نہ دلائیں ہمارا کوئی نہیں
یہ آشیانۂ دل صرف تجھ سے تھا آباد
ہیں تیرے بعد بلائیں ہمارا کوئی نہیں
لگے جو دل پہ ہمارے تری جدائی سے
کسے وہ زخم دکھائیں ہمارا کوئی نہیں
وہ پوچھتے ہیں سبب چشمِ تر کا اے عاجز
ہم ان کو کیسے بتائیں ہمارا کوئی نہیں

0
11