تری ہے فکر ، شریعت کی بیڑیاں بھی ہیں
کچھ اپنی شومئ قسمت ہے دوریاں بھی ہیں
۔
ہم آج مل کے گزاریں یہ شب دسمبر کی
ہوں میں بھی تم بھی ، تپش کو یہ لکڑیاں بھی ہیں
۔

0
3