ہوا جو ختم مرا سیم و زر گئے احباب
اسی سبب مرے دل سے اتر گئے احباب
۔
لہو کا کوئی نشاں ہے نہ لاش ہے نہ ثبوت
بڑے ہنر سے مرا قتل کر گئے احباب
۔
تھے ہوش باختہ شیطان و اہل کفر سبھی
کچھ ایسی شان سے سوئے بدر گئے احباب
۔
کبھی وہ وقت تھا تھی دوستی قیمتی جاں سے
گزر گئی وہ صدی ، وہ گزر گئے احباب
۔
جنھیں نکال دو دل سے ، رکھو نہ سوچ میں بھی
مدثر ایسے ہی سمجھو کہ مر گئے احباب

0
7