دردِ ہجر اے صنم سہوں کیسے |
مژدۂ وصل دل کو دوں کیسے |
دال میں کالا آ رہا ہے نظر |
تجھ سے شکوہ مگر کروں کیسے |
جانتا ہوں کہ وہ ستم گر ہے |
پھر بھی کم ہو مگر جنوں کیسے |
جب کیا وار میرے دل پہ کیا |
پھر بھی اس کو برا کہوں کیسے |
پاس رہ کے بھی دور ہے مجھ سے |
آخر اس کرب میں جیوں کیسے |
بے سکونی تو میری روح میں ہے |
زندگی میں ہو پھر سکوں کیسے |
دلِ ناداں ہے ملک بس اس کی |
پھر کسی اور کو میں دوں کیسے |
اتنا جلدی کسی کو اے عاجز |
یہ جہاں بھولتا ہے یوں کیسے |
معلومات