مہکی مہکی سی جو آج ساری فضا
لگتا ہے کھل گئے گیسوئے مصطفی
والضحی چہرا، والیل گیسو ترے
واہ! یہ کتنا پیارا ہے نقشہ ترا
شان رکھتی ہے ایسی نرالی وہ زلف
تذکرہ اس کا کرتا کلامِ خدا
شہ کی زلفیں وہ پیاری تھیں اتنی دراز
چومتیں ناز سے شانۂ مصطفی
ایسے دیوانے اصحاب گیسو کے وہ
جمع کرتے سبھی گیسوئے مجتبی
فتح جنگیں جو سیفِ الہی نے کیں
برکت ان گیسوؤں کی تھی سب نے کہا
عاجز ان زلفوں کا ابرِ رحمت اے کاش
برسے ہم پر چھما چھم مری ہے دعا

0
5