درد پر بار یونہی پڑا رہنے دو
جو دبا ہے اسے تم دبا رہنے دو
۔
بھاگنے میں نہیں اب مزا ، رہنے دو
پنجرے کا کواڑ اب کھلا رہنے دو
۔
گر نہیں ہے وہ ، تو کچھ نہیں دیکھنا
پھر دیا بھی تم ایسے بجھا رہنے دو
۔
میں نہیں ہوں بدلنے کا واعظ مرے
یہ جنوں عشق کا سر چڑھا رہنے دو
۔
میرے چارہ گرو یا بلاؤ اسے
یا پھر ایسے ہی مجھ کو تبا رہنے دو
۔
پنجرے سی ہے دنیا وہ باہر کی بھی
سو مدثر یہاں ہی پڑا رہنے دو

0
8