سنگ تیرے دل ربا گزرا زمانا یاد ہے
پیار کی باتیں اشاروں سے بتانا یاد ہے
تیرا وہ نظریں ملا کر پھر چرانا جانِ من
اپنے دیوانے کو تیرا یوں ستانا یاد ہے
وہ تری چنچل ادائیں، دل کو بھاتی شوخیاں
تیرا نظروں کو جھکا کر مسکرانا یاد ہے
بھِیڑ میں نظریں جھکائے وہ گزر جانا ترا
پھر اکیلے دھیمے لہجے سے بلانا یاد ہے
مجھ کو آتا دیکھنا تو اے مری جانِ مراد
تیرا پردے پیچھے وہ چہرہ چھپانا یاد ہے
تیرا بن دیکھے گزر جانا گلی سے اے صنم
میرے دل کو جاناں تیرا یوں جلانا یاد ہے
اس دِوانے کو بٹھانا پھر اٹھانا اے صنم
عاشق اپنے کو اشاروں پر نچانا یاد ہے
دیکھنا سوتے ہوے جاناں تو پاس آنا ترا
چوم کو پیشانی عاجز کو جگانا یاد ہے

0
29