اے مدثر ہے دل اپنے کو یہی کام دیا
چومنے کو ہے محمد کا در و بام دیا
۔
جسے ہے خُلقِ عظیم و لبِ گلفام دیا
رب نے محمود و محمد ہے اسے نام دیا
۔
درِ احمد کا گدا رشکِ ملائک ہو گیا
اپنے منگتے کو ہے وہ عزت و اکرام دیا
۔
حضرت آدم سے مسیحا تلک اس کے شیدا
کہہ کے مَنّ اپنا خدا نے وہ گل اندام دیا

0
4