رن مریدی سیانوں کے ہی کام ہیں |
خیر والے اسی میں ہی انجام ہیں |
۔ |
گر غلامی کرو گے نہ بیگم کی تو |
زندگی میں فقط رنج و آلام ہیں |
۔ |
ہم نے بھی رن کو مرشد کہا اس لیے |
بیعت ان کے کہ ہر خاص اور عام ہیں |
۔ |
مار و پھٹکار اس کا مقدر بنی |
جس نے ٹھکرائے بیگم کے احکام ہیں |
۔ |
اے کنوارے نہ کرنا تُو شادی کبھی |
نوکروں سے برے ورنہ انجام ہیں |
۔ |
دھو دیے ہیں سبھی کپڑے برتن بھی کیا ؟ |
غرا کے پوچھتی صبح اور شام ہیں |
۔ |
جن کو لوگوں میں سرتاج کہتی ہیں یہ |
گھر میں ان کو سمجھتی یہ خدام ہیں |
۔ |
بعد میں گھومتی ہیں چڑیلیں بنی |
قبل شادی سے ہوتی گل اندام ہیں |
معلومات