محفل وہ بتا ! مجھ سے جو آباد نہیں ہے
اک تو کہ تجھے نام مرا یاد نہیں ہے
۔
برباد ہوا نفس کے ہاتھوں سے مرا دل
نقصان کا دوشی مرا ہمزاد نہیں ہے
۔
اب کوہکن اک تیشے سے غالب نہ مرے گا
اب اتنا بھی نادان یہ فرہاد نہیں ہے
۔
عشاق میں چلتا ہے مرے نام کا سکہ
اس راہ پہ مجھ سا کوئی استاد نہیں ہے
۔
جو سانس ترے ذکر بنا خلق سے نکلی
وہ سانس پری رخ! مجھے تو یاد نہیں ہے
۔
یار آج مدثر نے کہی ہے غزل ایسی
استاد بھی کہہ اٹھے یہ بے داد نہیں ہے

0
10