| کرتا ہے ان سے فیض کا مہتاب اکتساب |
| اس میں انھیں کے ذرۂ پا سے ہے آب و تاب |
| ۔ |
| حاتم سے اس کرم کی مثالیں نہ دیجئے |
| "چہ ذرہ را با نسبتِ خورشید" اے جناب |
| ۔ |
| سیراب کر دے دستِ کرم سے جہاں مگر |
| پنجاب سے نہ ہو ترے کم ایک قطرہ آب |
| ۔ |
| غافل کرے جو یادِ مدینہ سے ہم کو یار |
| ایسا بنا سبو نہ ہی ایسی بنی شراب |
| ۔ |
| مجھ سے گناہگار کی محشر میں جب کھلی |
| مدحت سے تھی بھری ہوئی اعمال کی کتاب |
| ۔ |
| یہ نسبت نبی مدنی کی ہیں برکتیں |
| فاسق ہوں پر ہوں بارگہِ رب میں مستجاب |
معلومات