ہیں آفتاب و مہتاب پابندِ حکمِ سرکار
گر آگ بھی کفِ پا چومے بنے ہے گلزار
۔
ان کے لبِ مبارک کی بات تو وری ہے
انگشت کے اشارے پر چاند گھومتا ہے
۔
نورِ خدا کا مظہر ، ہے تیرا قلبِ اطہر
تیرے گدا ہیں کونین ، تنہا تو ان کا سرور
۔
خاکِ کفِ پئے شاہ، ہے رشک و تاجِ افلاک
عظمت کا ان کی کوئی شے کر سکی نہ ادراک
۔
اے نورِ رب یہ کونین ہیں تیرا ذرۂ نور
ہے رہگزر تری عرش، تجھ کو نہ حاجتِ طور
۔
اٹّھائے سر چلے ہے تیرے کرم سے سرکار
ورنہ نہیں مدثر سا بے عمل بد اطوار

0
8