سخن مذہب عروض ایماں ہمارا
صدائے سوزِ دل عرفاں ہمارا
۔
ہمارا عشق بھی جیسے زلیخا
جمالِ یوسفِ کنعاں ہمارا
۔
ہزاروں زخم اور لب پر نہ اک آہ
عدو اس ضبط پر حیراں ہمارا
۔
یہاں بلبل کبھی آئی نہ قمری
چمن ہے کس قدر ویراں ہمارا
۔
اندھیری قبر میں بھی اک تصور
نہ ہونے دے گا دل سوزاں ہمارا
۔
کیا خالی وہ ناشکری نے ورنہ
بھرا رہتا تھا دستر خواں ہمارا
۔
نہیں حرفِ داد اک تیرے لب پر
جہاں ہے ورنہ مدحت خواں ہمارا
۔
فرشتوں سے ہیں ہم افضل مدثر !
فلک سے ہے پرے وجداں ہمارا

0
9