شراب نے شباب نے خراب کر دیا مجھے
یہ عادتِ خراب نے خراب کر دیا مجھے
۔
خرد نے باخبر کیا ہیں عادتیں بری تری
یہ دل کے انتخاب نے خراب کر دیا مجھے
۔
ترا اکھڑ کے بولنا بلا سبب ہی ڈانٹنا
یہ لہجۂ خراب نے خراب کر دیا مجھے
۔
غریب کو پکڑنا ، اور چھوڑنا امیر کو
ترے اس احتساب نے خراب کر دیا مجھے
۔
میں ایک گل بدن کی رہگزر میں بیٹھتا تھا یار !
گنہ کے ارتکاب نے خراب کر دیا مجھے
۔
جنونِ عشق کا پڑا ہے مدتوں سے عقل پر
اسی غلط حجاب نے خراب کر دیا مجھے
۔
ازل سے عادی میں تھا "تُو تڑاک" سننے کا مگر
یہ آپ اور جناب نے خراب کر دیا مجھے

0
20