تُو نے آتشِ عشق میں یوں جلایا |
مسِ خام تھا مجھ کو کندھن بنایا |
ملے جب ترے مست نینوں سے نیناں |
ہے تب سے عجب سا کوئی کیف چھایا |
کوئی واسطہ تک نہ تھا مے کدے سے |
مجھے کوئی ساقی ــ یہاں کھینچ لایا |
نہ واقف تھا میں عشق کی عین سے بھی |
مجھے عشق میں ــــــــ جینا مرنا سکھایا |
ملن کے ہزاروں ہی ارماں تھے دل میں |
مگر دوستو! کب کوئی بھی بر آیا ؟ |
مجھے کیا پتا شعر گوئی کا عاجز |
کسی کی محبت نےــــــــ شاعر بنایا |
معلومات