تُو نے آتشِ عشق میں یوں جلایا
مسِ خام تھا مجھ کو کندھن بنایا
ملے جب ترے مست نینوں سے نیناں
ہے تب سے عجب سا کوئی کیف چھایا
کوئی واسطہ تک نہ تھا مے کدے سے
مجھے کوئی ساقی ــ یہاں کھینچ لایا
نہ واقف تھا میں عشق کی عین سے بھی
مجھے عشق میں ــــــــ جینا مرنا سکھایا
ملن کے ہزاروں ہی ارماں تھے دل میں
مگر دوستو! کب کوئی بھی بر آیا ؟
مجھے کیا پتا شعر گوئی کا عاجز
کسی کی محبت نےــــــــ شاعر بنایا

0
11