دو جہاں کا مرکز شہا کا ہے روضہ
آنکھوں کی ٹھنڈک مصطفی کا ہے روضہ
جس کی عظمت بالا جہاں میں ہے اعلی
وہ شبِ اسرا کے دلھا کا ہے روضہ
قلبِ عاجز جس کی چمک سے منور
منبعِ نور اس دلربا کا ہے روضہ
دو جہاں میں شاں طیبہ کی نرالی
دل کی راحت میرے شہا کا ہے روضہ
دیکھنے کو گنبد مچلتے ہیں عشّاق
عاشقوں کی جاں مجتبی کا ہے روضہ
دو جہاں میں بٹتی یہاں سے عطائیں
قاسمِ نعمت مصطفی کا ہے روضہ
چَین پائے گا قلبِ مضطر اے عاجز
دیکھوں گا جب بھی وہ شہا کا ہے روضہ

4