ترا ساتھ مل جائے گا آج کل میں
یہ اک وہم تھا مٹ گیا کچھ ہی پل میں
۔
دے دو اپنی زلفوں کے آنچل میں دو پل
یہ سانسیں مری لے لو گرچہ بدل میں
۔
کہ دنیا میں پہچانتا ہے اسے ہی
جسے دل نے دیکھا ہو روزِ ازل میں
۔
غضب سے دیا پھینک دیکھے بنا ہی
کہ جو ہم نے بھیجا تھا دل پارسل میں
۔
دھلے گا نہیں ظلم کا پاپ عاجز
اگرچہ نہا رات دن گنگا جل میں

0
14