آباد ہے تجھی سے صنم آشیاں مرا |
تجھ سے شروع ، ختم تجھی پر جہاں مرا |
۔ |
احوال تجھ پہ میرے شب و روز کے عیاں |
تو ہمسفر ہے میرا تو ہی راز داں مرا |
۔ |
محبوب میرے تیرے ہی آنے سے گھر بنا |
ورنہ تھا اینٹ گارے کا ڈھانچا مکاں مرا |
۔ |
خوشبوئے زلفِ ماہ جبیں سانسوں کی طلب |
اس چہرے سے ہے دل کا دھڑکنا رواں مرا |
۔ |
بادِ صبا بنی ہے صدا میرے پیار کی |
دیوانہ گر سماں کہ بنا ترجماں مرا |
۔ |
مدت سے دل کا میں متلاشی ہوں در بدر |
رب جانے کھو گیا دلِ باغی کہاں مرا |
۔ |
علم اب ہوا ہے مجھ کو مدثر دل اپنے کا |
تیرا جہاں بسیرا ملا دل وہاں مرا |
معلومات