آباد ہے تجھی سے صنم آشیاں مرا
تجھ سے شروع ، ختم تجھی پر جہاں مرا
۔
احوال تجھ پہ میرے شب و روز کے عیاں
تو ہمسفر ہے میرا تو ہی راز داں مرا
۔
محبوب میرے تیرے ہی آنے سے گھر بنا
ورنہ تھا اینٹ گارے کا ڈھانچا مکاں مرا
۔
خوشبوئے زلفِ ماہ جبیں سانسوں کی طلب
اس چہرے سے ہے دل کا دھڑکنا رواں مرا
۔
بادِ صبا بنی ہے صدا میرے پیار کی
دیوانہ گر سماں کہ بنا ترجماں مرا
۔
مدت سے دل کا میں متلاشی ہوں در بدر
رب جانے کھو گیا دلِ باغی کہاں مرا
۔
علم اب ہوا ہے مجھ کو مدثر دل اپنے کا
تیرا جہاں بسیرا ملا دل وہاں مرا

0
13