نبیوں کے ہیں امام وہ کونین کے شہا
محبوبِ ربِّ کون و مکاں ،عرش کے دلھا
۔
نورِ خدا ہے اصل ، مقدس تیری ہے نسل
خِلقت تری عظیم ، لقب تیرا والضحی
۔
ان کا کلام وحیِ خدا ، حق کی ہے صدا
ہیں عالمیں کی رحمت و جاں ، ابنِ آمنہ
۔
ہیں مرتبے تمھارے وری الوری شہا
سردارِ انس و جاں ہو ، تُمھی مہرِ انبیاء
۔
سیّاحِ لا مکاں، سببِ خلقِ دو جہاں
فخرِ ابو البشر ،وہ غریبوں کا آسرا
۔
یک کے حبیبِ یک ،چمنِ دہر کی ہیں شان
وہ صاحبِ کلامِ خدا ، شاہِ دو سرا
۔
نورِ خدا بھی صاحبِ اسرارِ رب بھی اور
یوسف سے بڑھ کے نورِ رخِ پاکِ والضحی
۔
جگ مگ رہی لحد مری روزِ جزا تلک
اک لمحہ جلوہ گر ہوا پیکر وہ نور کا

0
18