پیکرِ عدل و شجاعت ہیں عمر
عالی رتبہ عالی قامت ہیں عمر
اتریں آیاتِ حق ان کی چاہ پر
ایسے ذی قرب و نجابت ہیں عمر
پانی اک جا شیر و بکری بھی پئیں
رکھتے ہر جاں پر حکومت ہیں عمر
زلزلہ روکا ، رواں دریا کیا
واہ ! ہر شے پر ذی قدرت ہیں عمر
ان کی آمد تھی کہ سہما سارا کفر
واسطے باطل کے ہیبت ہیں عمر
کافروں پر ہیں عذاب و قہرِ حق
اللہ کی مومن پہ رحمت ہیں عمر
عزتِ دیں ان کے آنے سے بڑھی
واہ وا کتنے ذی حشمت ہیں عمر
مدفن ان کا گنبدِ خضرا بنا
ساتھ شہ کے تا قیامت ہیں عمر
عدل و کردار ان کا مشہورِ جہاں
عاجز ایسے بالا سیرت ہیں عمر

0
13