میرے آقا نے بگڑی سب کی بنائی ہے
رحمت انھی کی سارے کونین پہ چھائی ہے
مجرم ہوں مگر بخشا جاؤں گا شفاعت سے
آس اپنی فترضی کے مژدہ نے لگائی ہے
سب پر چلے گا صرف ان کا حکم سرِ محشر
حاکم ہیں وہ آقا اور محکوم خدائی ہے
متلاشی بن کے سکوں کے کہیں اور کیوں جائیں
ہم نے یہاں سے عالم کی بھلائی پائی ہے
پرواز ان کی عرشِ حق تک محدود نہیں
اس کون و مکاں سے پار نبی کی رسائی ہے
سدرہ پہ لگی عاجز نعلینِ شہا کی چھاپ
کونین میں شان احمد کی رب نے بڑھائی ہے

0
22