یہ کتنا الگ سا عجب سا سفر ہے
نہ رہبر نہ منزل کی کوئی خبر ہے
غمِ تیرگی ہے نہ شکوہ کسی سے
کہ اپنا مقدر یہی عمر بھر ہے
یہ رستہ مری زندگی سا ہے ویراں
مسافر ہے یاں پر نہ واں ہمسفر ہے
لگے پار کیسے یہ سانسوں کی کشتی
کہ ہر سمت یادوں کا تیری بھنور ہے
ملے گا اے عاجز کبھی کوئی رہبر
جمی رحمتِ رب پہ پیہم نظر ہے

0
30