سیدِ کل غلامِ رسول اے بلال
میں ہوں تیرے کفِ پا کی دھول اے بلال
۔
ظلم کفار کے خود پہ تو نے سہے
لب پہ پھر بھی رہا یا رسول اے بلال
۔
جان جائے مگر ضائع ایماں نہ ہو
کتنا پیارا ترا ہے اصول اے بلال
۔
ریت تپتی پہ لیٹا نبی کے لیے
تیری مرقد بنی مثلِ پھول اے بلال
۔
اونٹنی پر اذاں تم حشر میں دو گے
ہوں گے برّاق پر الرسول اے بلال
۔
میں تصدق تمھارے کہ تم کو ہوا
کبریا کی رضا کا حصول اے بلال
۔
قول و کردار ہے مشعلِ رہ ترا
تجھ سے سیکھی وفائے رسول اے بلال
۔

0
9