ایسا کرنا گوارہ نہیں ہو سکا
عشق ہم سے دوبارہ نہیں ہو سکا
۔
شوق تیرے نے شاعر بنایا ہمیں
ہائے ! پر تو ہمارا نہیں ہو سکا
۔
موت اور زندگی ہیں ازل سے حریف
سو یہاں بھائی چارہ نہیں ہو سکا
۔
وہ سمجھنے لگے عشق کو کارو بار
ہم سے اس پر اجارہ نہیں ہو سکا
۔
میں محبت کا طالب تھا وہ جسم کا
سو پھر اپنا گزارا نہیں ہو سکا
۔
اے مدثر جو قمست میں لکھا نہ تھا
وہ کبھی بھی ہمارا نہیں ہو سکا

0
15