آج بھی میرے خوابوں میں آتی ہے وہ
نیند سے نیم شب میں جگاتی ہے وہ
بار بار اس کی یادیں مجھے آتی ہیں
رات دن مجھ کو اکثر رلاتی ہے وہ
پہلے کرتی ہے وعدہ ملاقات کا
پَل میں وعدے سے منکر ہو جاتی ہے وہ
چشم نم رہتی ہے ،دل مرا بے قرار
اتنا ہر وقت مجھ کو ستاتی ہے وہ
پہلے ہر لمحہ رہتی تھی وہ ساتھ ساتھ
دن بدن دور اب مجھ سے جاتی ہے وہ
دے کے خنجر اے عاجز مرے ہاتھ میں
بے نقاب اپنا جلوہ دکھاتی ہے وہ

0
7