بغض میں جلتے ہیں اور جل جائیں گے
پل سے اعداءِ احمد پھسل جائیں گے
۔
سیدِ دو سری کی ہو گر اک نظر
غم بھی خوشیوں میں سارے بدل جائیں گے
۔
بارگاہِ نبی سے اجازت ملے
تو مدینے کو ہم آج کل جائیں گے
۔
ہر مصیبت سے کہہ کر انھیں المدد
دودھ سے بال جیسے نکل جائیں گے
۔
کیا ہی کہنے کہ جن کی شفاعت سے یار
دوڑتے خلد کو بے عمل جائیں گے
۔
اے مدثر نبی کے کرم سے وہاں
کھوٹے سکے ہم ایسے بھی چل جائیں گے

0
6