مانگوں گا برملا درِ پیرانِ پیر پر
ملتی ہے ہر عطا درِ پیرانِ پیر پر
۔
داماں رکھے وسیع کہ دہلیز ہے بڑی
آئے جو بھی گدا درِ پیران پیر پر
۔
یا غَوثُ اَنْتَ مَجْمَعُ بَحْرَیْنِ اٰتِنِی
مختاج دے صدا درِ پیرانِ پیر پر
۔
"یا شَیخُ انْتَ غَوث اَغِثْنِی" کہا جو یار
بحرِ عطا بہا درِ پیرانِ پیر پر
۔
ابدال و قطب ، سالک و مجذوب ، خاص و عام
ہر اک کا سر جھکا درِ پیرانِ پیر پر
۔
تھا رحمتوں کے سائے میں یہ قادری فقیر
جب تک کھڑا رہا درِ پیرانِ پیر پر
۔
جس پر اثر کرے نہ مدثر کوئی دوا
پائے گا وہ شِفا درِ پیرانِ پیر پر

0
15