وہ جہاں جلتے ہیں جبریل کے پَر عین وہیں پر |
اک تَحَیُّرکے سوا کچھ نہ ملا عرش بریں پر |
شَبِ معراج وہاں حضرتِ جبریل نہ پہنچے |
ہے کوئی جانے وہاں گزری ہے کیا چشم حزیں پر |
سدرہ حیرت ہے تعجب ہے تَحَیُّر ہے جو چھائے |
پر نہ چھایا یہ کبھی سحرُ حُزَن عقل فطیں پر |
ابھی ادراک نے سدرہ کی حقیقت کو نہ پایا |
نہ کوئی مثل شبیہ اس کے نہ پر تو ہے کہیں پر |
تو کہے صورتِ جبریل کو دو بار ہے دیکھا |
میں کہوں احمدِِ مختار نے دیکھا نہ زمیں پر؟ |
ہیں جہاں چھوڑ چلے شاہ اُ مم جانبِ سدرہ |
پوچھئے گزری وہاں کیا دِلِ جبریل امیں پر |
درِ مقصود کو جبریل یا پھر شاہ نے پایا؟ |
رحمتیں صاحبِ اسرار خودی اہل یقیں پر |
دیکھ کر رفعتِ خیرُالوریٰ جھکتے ہے ملک سب |
محو حیرت ہوئے سجدے کا لیے داغ جبیں پر |
قاب قوسین سے آگے ہے پہنچ حضرتِ آدم |
اتنا آساں نہیں عقدہ یہ کھلے عرش نشیں پر |
معلومات