کچھ ایسے واقفِ اسرار و رازداں بھی ہیں |
کہ جن کی کف پہ زمین اور آسماں بھی ہیں |
۔ |
بلند اتنی ہے پرواز تیری اے مومن |
کہ لامکاں پہ قدم کے ترے نشاں بھی ہیں |
۔ |
منافق ایسے ہیں اس دور میں جبیں پر ہے |
نشانِ سجدہ تو دل میں رکھے بتاں بھی ہیں |
۔ |
ہے حکمرانئ دنیا ترے لیے مومن |
ترے لیے نعمِ گلشنِ جناں بھی ہیں |
۔ |
اگر غلامِ محمد بنے گا تیرے لیے |
امانِ نار ہے ، اور فرحتیں یہاں بھی ہیں |
معلومات