کیسے شکاری بے عسکر اندر سے بیمار نکلے۔ |
لشکر بنے کیسے برسر پیکار سالار نکلے۔ |
بن سج سنور کر حسن نکھرا کوئی معیار نکلے۔ |
اب ہم خطا کار تھے لیکن تم سزا وار نکلے۔ |
مسجد کلیسا میں مندر میں پھر خدا ڈھونڈا لیکن۔ |
کب ڈھونڈ سکے خدا ہر جا پر سے خود دار نکلے۔ |
ایسے الجھ کر عمر بھر گھر داری کے چکروں میں۔ |
جب گھر بنا کم ہی گھر سے گھر دار دشوار نکلے۔ |
کیوں کر سزا بے گناہی کی عمر بھر بھگتی ہم نے۔ |
بن یار لوٹا ہے کب حب پرور طرف دار نکلے۔ |
تمام تر جستجو کر کاوش تلافی وفا کر۔ |
جب وقت آیا وفا پر دم ہار دل دار نکلے۔ |
ساری عمر پھر بسر کی حور و جنت سلسلے میں۔ |
ہارا ہوا سلسلہ کتنے تیر ہم مار نکلے۔ |
اصرارکرتے رہے کیوں کر پھر عمر بھر کی کوشش۔ |
جب ہم جفا سہنے والے ہیں کتنے حب دار نکلے۔ |
معلومات