Circle Image

سیدہ افشین ذیشان

@Syeda

سازِ زندگی

اے عشق نہیں ممکن، اب لوٹ کے گھر جانا
تقدیر کے ہاتھوں سے، ہر زخم کا بھر جانا
دنیا کے سفر میں ہم کب کیسے سکوں پائیں
اچھا ہے کہ رک جاؤ، یا دل سے ابھر جانا
کب درد کا حاصل ہے، اشکوں کا بہا دینا
تم صبر کا گہنا لو، یا غم میں ٹھہر جانا

0
1
اے عشق نہیں ممکن، اب لوٹ کے گھر جانا
تقدیر کے ہاتھوں سے، ہر زخم کا بھر جانا
دنیا کے سفر میں ہم کب کیسے سکوں پائیں
اچھا ہے کہ بس جاؤ، یا دل سے گزر جانا
کب درد کا حاصل ہے، اشکوں کا بہا دینا
تم صبر کا گہنا لو، یا غم میں ٹھہر جانا

5
تیرے جلووں کا سماں ہے، رقص کر
ہر نفس مے کا اثر ہے، رقص کر
تیری آنکھوں کی ضیا چھو لے اگر
چاندنی سا یہ جہاں ہے، رقص کر
ہجر کی راتوں میں آ جائے اگر
درد بھی مے کا نشاں ہے، رقص کر

1
مجھ کو رکھتے ہیں جدا مجھ سے یہ وحشت یہ جنوں
دیکھ کر تم کو میں انسان سا ہو جاتا ہوں
________ناشِز ______
بے خودی مجھ پہ جو طاری ہو تو کیا کیا نہ کہوں
پر تمہیں دیکھ کے میں ناداں سی ہو جاتی ہوں
چاہتی ہوں کہ تمہیں پا کے سکوں میں پاؤں

2
نظر نظر سے ملاتا،
کمال کا موسم
تمہارے قرب میں آیا
وصال کا موسم
ہوا میں گھل رہی خوشبو
تمہارے نام کی ہے

3
شبِ ہجراں میں جلا کر یہ جگر، رقصاں رہ
خونِ دل سے تو سجا ایک سحر، رقصاں رہ
آگ ہے چار سُو اور خطرہ ہر اک لمحہ ہے
ہر قدم تیز ہو اور تیز نظر، رقصاں رہ
راہ دشوار سہی، خار سے پُر ہے منزل
سنگ ریزے ہیں بہت جانِ سفر رقصاں رہ

5
تمہارے ساتھ
زندگی کا ہر موسم شاداب ہے
اور ہر رنگ گلاب ہے
تمہاری قربت میں ہر لمحہ سرشار ہے
ہر سو خوشبو، ہر سمت بہار ہے
تمہارے لمس سے ہر درد کو آرام ہے

3
شعلہ ہوں،
روشنی کا پیغام ہوں میں
اندھیروں کے خلاف جلتا ہوا
چراغ ہوں میں
وقت کی تلوار سے کاٹتی ہوں
خوابوں کے دھاگے

4
میں ہار مان بھی جاتی، اگر یہ دل مانے
مگر یہ درد تو دل سے جدا کیا نہ گیا
وہ شخص زہر بھی دیتا تھا مسکرا کے مگر
عجیب بات ہے، اس سے گلہ کیا نہ گیا
وہ پوچھتا تھا کہ خواہش تمہاری آخر کیا؟
جواب دل نے دیا، پر ادا کیا نہ گیا

2
آپ کو پکاریں گے شاعری کریں گے ہم
شاعری کو شاعر کی زندگی کہیں گے ہم
ناشز
لفظ لفظ جیسے ہو لمسِ جاں سکونِ من
شاعری کو تیرا ہی معجزہ کہیں گے ہم
ہر غزل میں تیرے ہی درد کی ہے داستاں

3
جانِ من، جانِ جاں
تمہاری ہنسی
آبروئے ثواب جیسے ہو
____________ناشز
کہ جیسے شبنم کے قطرے
صبح کی پہلی کرن سے ملیں

1
وہ ایک عام سی لڑکی ہے
مگر عام نہیں ہے
چہرے پہ سادگی، باتوں میں وہ شوخی
نظروں میں کوئی خواب بسا ہے
ہاں، وہ عام سی لڑکی ہے
مگر عام نہیں ہے

1
جدا ہیں جدا ہیں، خدا سے جدا ہیں
ہماری یہ راہیں، خدا سے جدا ہیں
نہ دل میں سکوں ہے، نہ آنکھوں میں نیندیں
یہ سب بد دعا ہیں ، خدا سے جدا ہیں
جو سجدے تھے روشن، وہ اب مٹ گئے ہیں
وہ سب التجا ہیں ، خدا سے جدا ہیں

حوصلے کمزور کر کے آزمانا، بس کریں
زخم دل پر دے کے پھر مرہم لگانا، بس کریں
اب تماشوں کا یہ قصّہ ہے پرانا، بس کریں
دِل کو مقتل جان کر وار آزمانا، بس کریں
زہر بھر کے بات میں الفت کا دعویٰ مت کریں
چائے میں چاندی کا سپنا اب سجانا، بس کریں

6
یہ راہِ زیست ہے، تنہا سفر ہے
مگر دل میں امیدوں کا بھنور ہے
نہیں معلوم منزل ہے کہاں پر
مگر ہر گام پر خوابوں کا گھر ہے

3
یہ خاموش شب ہے، دھواں سا سماں
دلوں میں چھپی ہے کوئی داستاں
کہیں چاند تنہا، کہیں ہم خفا
بہت کچھ ہے جو رہ گیا بے زباں
تمہیں سوچنا اور ، تمہیں چاہنا
مگر وقت نے کر دیا بے اماں

6
یہ خاموش شب ہے، دھواں سا سماں
دلوں میں چھپی ہے کوئی داستاں
کہیں چاند تنہا، کہیں ہم خفا
بہت کچھ ہے جو رہ گیا بے زباں
تمہیں سوچنا اور ، تمہیں چاہنا
مگر وقت نے کر دیا بے اماں

0
11
یہ خاموش شب ہے، دھواں سا سماں
دلوں میں چھپی ہے کوئی داستاں
کہیں چاند تنہا، کہیں ہم خفا
بہت کچھ ہے جو رہ گیا بے زباں
تمہیں سوچنا اور ، تمہیں چاہنا
مگر وقت نے کر دیا بے اماں

0
5