آپ کو پکاریں گے شاعری کریں گے ہم |
شاعری کو شاعر کی زندگی کہیں گے ہم |
ناشز |
لفظ لفظ جیسے ہو لمسِ جاں سکونِ من |
شاعری کو تیرا ہی معجزہ کہیں گے ہم |
ہر غزل میں تیرے ہی درد کی ہے داستاں |
حالِ دل کو تیرا ہی مرثیہ کہیں گے ہم |
چاہتوں میں تیری ہم جلتے جائیں گے سدا |
خود کو تیرے پیار کا شعلہ سا کہیں گے ہم |
وقت کی فضاؤں میں گم رہے جو نقشِ تن |
یاد کی صدا کو بھی رتجگا کہیں گے ہم |
زخم زخم ساعتیں ، ہجر کی ہے داستاں |
خامشی کو تیری یوں چیخ سا کہیں گے ہم |
تیرے لمس سے ملی روشنی نئی نئی |
اس چراغ کو رہ پر قبلہ گہ کہیں گے ہم |
تیرا نام لب پہ ہو، دل تری دعا بنے |
اس دعا کو عشق کا سلسلہ کہیں گے ہم |
ساتھ ہو نہ ہو مگر تیری خوشبو ہے قریب |
قربتوں کی راہوں میں ہے صلہ، کہیں گے ہم |
مجھ کو تیرے پیار میں جو ملا ہے اک سکوں |
اس سکوں کو چارہ گر اک نگہ کہیں گے ہم |
چاہ میں تری کبھی کھو گئے جو ہم اے افشین |
اس گُماں کو روح کی اک گرہ کہیں گے ہم |
سیدہ افشین ذیشان |
سازِ زندگی |
معلومات