وہ ایک عام سی لڑکی ہے |
مگر عام نہیں ہے |
چہرے پہ سادگی، باتوں میں وہ شوخی |
نظروں میں کوئی خواب بسا ہے |
ہاں، وہ عام سی لڑکی ہے |
مگر عام نہیں ہے |
نہ زیورات کا شوق، نہ فیشن کی دیوانی |
مگر اس کی مسکان میں ہے جادو کی روانی |
چلتی ہے تو قدموں میں ہوا بھی رک جاتی ہے |
ہاں، وہ عام سی لڑکی ہے |
مگر عام نہیں ہے |
کتابوں میں کھوئی، خوابوں میں گم |
زندگی کی حقیقتوں سے بھری ہوئی ہے |
وہ اپنی دنیا میں خود مگن |
ہاں، وہ عام سی لڑکی ہے |
مگر عام نہیں ہے |
دل کی باتوں کو چھپائے بیٹھی |
ظاہری ہنسی کے پیچھے غم سجائے بیٹھی |
مگر وہ مسکراتی ہے ہر گھڑی |
ہاں، وہ عام سی لڑکی ہے |
مگر عام نہیں ہے |
اپنے رنگوں سے خود کو سنوارتی |
زندگی کو اپنی مرضی سے نکھارتی |
کہانیوں میں جیتی، خوابوں کو بُنتی |
وہ عام سی لڑکی ہے |
مگر عام نہیں ہے |
سیدہ افشین ذیشان |
سازِ زندگی |
معلومات