اے عشق نہیں ممکن، اب لوٹ کے گھر جانا |
تقدیر کے ہاتھوں سے، ہر زخم کا بھر جانا |
دنیا کے سفر میں ہم کب کیسے سکوں پائیں |
اچھا ہے کہ بس جاؤ، یا دل سے گزر جانا |
کب درد کا حاصل ہے، اشکوں کا بہا دینا |
تم صبر کا گہنا لو، یا غم میں ٹھہر جانا |
ہر راہ محبت کی، ہوتی ہے کہیں آخر |
چاہت میں تو بس لازم، ہر حد سے گزر جانا |
تنہائی کے لمحوں میں، یادوں کا دیا جلتا |
پر لازم ہے اے دل، پھر خوابوں میں مر جانا |
کچھ اور تو کہتا ہے، اس دل کا فسانہ بھی |
مجبور ہو تم، لیکن آنکھوں سے نہ تر جانا |
ہوتی ہے محبت میں، کچھ شرطیں بھی نازک سی |
مطلب ہے کہ بس جاؤ، یا دل سے اتر جانا |
افشیںؔ یہ حقیقت ہے، اے دل کی صدا سن لے |
عشقوں میں مقدر ہے، ہنس دینا، مگر جانا |
سیدہ افشین ذیشان |
سازِ زندگی |
معلومات